ایک ماہر کا کہنا ہے کہ اگر کورونا وائرس کی ویکیسن نہیں بن پاتی تو ہماری سوسائٹی کو اس موضوع پر منطقی بحث کرنا ہو گی کہ کم ازکم کتنی عمر اس وائرس میں مبتلا ہونے کے لیے کم خطرناک ہو گی۔
کارل ہینیگن کا تعلق یونیورسٹی آف آکسفورڈ سے ہے وہ کہتے ہیں کہ کووڈ 19 کا عمر رسیدہ افراد پر غیر متناسب انداز میں اثر کر رہا ہے ایسے ہی جیسے موسمی زکام کرتا ہے۔
سائنس میڈیا سینٹر میں بریفنگ کے دوران ان کا کہنا تھا کہ اس سے فرق پڑتا ہے جب آپ کو انفیکشن لگ جائے۔ مجھے لگتا ہے کہ یہ ناقابل یقین حد تک اہم ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ ہمیں منطقی انداز میں بحث کرنا ہو گی۔ کیونکہ بہت سے انفیکشن جن کے بارے میں ہم جانتے ہیں کہ اگر وہ ہمیں لگ جائیں اس عمر میں جب ہم جوان ہوں تو ہم ٹھیک ہو جاتے ہیں مثال کے طور پر چیچک۔ آپ جب چھوٹے ہوتے ہیں تو یہ آپ کو ہوتا ہے اور پھر آپ کو قوت مدافعت مل جاتی ہے۔
اس لیے اگر آپ تصور کریں کہ کوئی ویکسین نہیں ہے تو آئیے اسے ایک طرف رکھ دیں۔ اور یہ کہ یہ ایک وبائی انفیکشن ہے۔ تو پھر ہمیں یہ بات شروع کرنا ہو گی کہ اس انفیکشن کا شکار ہونے کی بہتر عمر کیا ہے۔
اگر آپ ڈیٹا کو دیکھیں تو پتہ چلتا ہے کہ تب جب آپ 45 سال سے کم عمر ہیں۔ جوں جوں آپ کی عمر بڑھے گی یہ آپ کے لیے بدتر ہوگا۔